Baba yahya khan biography of michael

Langston hughes mini bio youtube music

Baba Mohammad Yahya Khan
From Wikipedia, the free encyclopedia
Baba Mohammad Yahya Khan
با با محمد یحیٰ خان
Born 7 Sep [1]
Sialkot, Pakistan
Nationality Pakistani
Notable works Kajal Kotha

Baba Mohammad Yahya Khan is a &#;Malamti Darvesh&#;,Actor and Urdu was innate on 7 September in Sialkot Pakistan.[2] He has close coherence with Qudrat Ullah Shahab,Mumtaz Mufti,Bano Qudsia and Ashfaq Ahmed.
Intellectual works

He is best known on behalf of his is author of quint Books.

Piya Rang Kala[3]
Kajal Kotha[4]
Shab deeda
Mann mandir Author masjid
Baba Black Sheep

پیا رنگ کالا از بابا محمد یحییٰ خان
مصنف: بابا محمد یحییٰ خان
صفحات: 

بابا محمد یحییٰ خان موجودہ دور کے بابا ہیں۔ آپ ممتاز مفتی اور اشفاق احمد کے قبیل سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کو اپنا مرشد مانتے ہیں۔ بابا جی کے بارے میں کئی لوگ جانتے ہوں گے۔ زیر گفتگو کتاب “پیا رنگ کالا” بظاہر بابا محمد یحییٰ خان کی آپ بیتی ہے۔ بظاہر کا لفظ یہاں اس لئے استعمال کیا ہے کہ اس کتاب میں بہت ساری ایسی ماورائی اور بعید از عقل باتیں موجود ہیں جن کی حقیقت کی سند دینا بہت مشکل ہے۔ ایسی باتوں کی موجودگی کی بنا پہ عقل پسند لوگ اس کتاب کو ناول کا درجہ دیتے ہیں اور اگر انہی کی بنیاد پہ کئی ماننے والے بابا جی کو “علم” والے بندے کا درجہ دے دیتے ہیں۔ تاہم حقیقت کیا ہے یہ یا بابا جی جانتے ہیں یا پھر اللہ تعالیٰ۔

کتاب میں گرچہ کئی واقعات پیش کئے گئے ہیں تاہم اس میں بنیادی ربط کی کمی ہے۔ گو مصنف کو زبان و بیان پہ مکمل عبور حاصل ہے لیکن اس کے باوجود کئی قصے نامکمل اور ادھورے چھوڑ دئے گئے ہیں۔ ایک قصہ بیان کرتے کرتے اس میں سے ایک نیا قصہ نکل آتا ہے۔ اور مصنف پرانے قصے کو درمیان مین چھوڑ کے نئے قصے کا بیان شروع کر دیتے ہیں۔ اس طرز تحریر سے قاری کی تشنگی بڑھ جاتی ہے اور وہ کسی نتیجے پہ پہنچنے سے قاصر رہ جاتا ہے۔ تاہم اچھی بات یہ ہے کہ “پیا رنگ کالا” مصنف کی آپ بیتی کا پہلا حصہ ہے۔ اس حصے کی دوسری کتاب “کاجل کوٹھا” کے عنوان سے مارکیٹ میں آ چکی ہے اور اس میں پہلے حصے کے کئی ادھورے قصوں کو مکمل کیا گیا ہے۔ تاہم کئی نئے قصے ادھورے چھوڑ دئے گئے ہیں۔ کتاب کا تیسرا حصہ “فکر فردا” کے عنوان سے آنا ہے تاہم ابھی تک یہ شائع نہیں ہوا۔ امید ہے کہ تیسرے حصے کے سامنے آنے کے بعد تصویر مزید مکمل اور واضح ہو سکے گی۔ ہم کتابستان میں ان شاء اللہ ان کتابوں پہ تبصرہ بھی پیش کریں گے۔

کتاب بےحد ضخیم ہے اس لئے اسے پڑھنے کے لئے کئی نشستیں درکار ہیں۔ قاری اسے ناول سمجھ کے پڑھتا ہے یا سچی آپ بیتی۔ یہ تو قاری کی اپنی سوچ اور رجحان پہ منحصر ہے۔ روحانیت اور طریقیت کی طرف جھکاؤ رکھنے والے قارئین یقیناً آپ بیتی کا درجہ دیں گے اور عقل پسند قارئین ناول کا۔ بہر حال اس الجھاؤ کے باوجود کتاب میں کئی معلوماتی اور حکمت سے بھرپور باتیں موجود ہیں۔ جن کے مطالعے سے ذہن کھلتا ہے اور معاملات کو کئی جہتوں میں دیکھنے کی تحریک ملتی ہے

Related